امام خمینی کی نگاہ میں خواتین کے انفرادی، خاندانی اور سماجی کردار
تحریر: فاطمه ابراهیمی ورکیانی
ترجمہ: ڈاکٹرغلام مرتضی جعفری
عصرحاضر کا انسان مختلف قسم کی پریشانیوں میں مبتلا ہے خاص کر ہمارے معاشرے کی نئی نسل روز بروز ذہنی تناو اور عدم برداشت کا شکار ہوتی جارہی ہے، ان کی زندگی کے مختلف مراحل میں انحراف اور لغزشیں دکھائی دیتی ہیں؛ کیوں؟ اس کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ انسان کی فردی اور معاشرتی تربیت اور تہذیب کے عروج و زوال میں خواتین کا کیا کردار ہے؟
خواتین کے حقوق اور ان کی ذمہ داریاں، اللہ تعالی کی جانب سے دئے گئے ان تین فطری صلاحیتوں کے مطابق ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے ذاتی، خاندانی اور سماجی شعبوں میں جمع کی ہیں اور اسی بنیاد پر خواتین کے تین قسم کے انفرادی، خاندانی اور سماجی کردار ہیں۔
امام خمینی نے ایک دینی رہنما، مفکر اور دانشور کی حیثیت سے ہمیشہ اپنی گفتگو اور تقریروں میں ان تینوں شعبوں پر توجہ دی ہے۔ آپ نے حضرت زہرا (س)، حضرت خدیجہ (س)، حضرت زینب (س) اور حضرت مریم (س) جیسی عظیم خواتین کی مثالیں پیش کرتے ہوئے معاشرے اور خاندان میں خواتین کے انفرادی، خاندانی اور سماجی کردار کو واضح کیا ہے۔
امام خمینی خواتین کے متعلق دین مبین اسلام اور خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے کردار کے حوالے سے سفارشات اور زمانہ جاہلیت میں بچیوں کو زندہ درگور کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اسلام سے پہلے لڑکیوں کو زندہ زندہ دفن کرکے ان کو حق زندگی سے ہی محروم کردیا جاتا تھا، پیغمبراکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمانہ جاہلیت کے رسم و رواج کو ختم کرکے عورت کی زندگی بچائی، تاریخ اسلام گواہ ہے کہ رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت زہرائے مرضیہ سلام اللہ علیہا کا بہت زیادہ احترام کیا کرتے تھے؛ تاکہ لوگوں کو بتا سکے کہ اسلام میں خواتین کا کیا مقام ہے، اگرخاتون مرد سے افضل نہ ہوتو مرد سے کمتربھی نہیں ہے۔ امام خمینی نے حضرت زہرائے مرضیہ سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کو یوم حیات زن کے عنوان سے منانے کی تاکید فرمائی ۔
امام خمینی فرماتے ہیں کہ اسلام میں خواتین کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے؛ جیسے کہ اللہ تعالی نے قرآن میں حضرت مریم کے مقام و مرتبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یوں فرمایا ہے:«وَ إِذْ قالَتِ الْمَلائِكَةُ يا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفاكِ وَ طَهَّرَكِ وَ اصْطَفاكِ عَلى نِساءِ الْعالَمينَ؛ اور (وہ وقت یاد کرو) جب فرشتوں نے کہا: اے مریم!بیشک اللہ نے تمہیں برگزیدہ کیا ہے اور تمہیں پاکیزہ بنایا ہے اور تمہیں دنیا کی تمام عورتوں پر برگزیدہ کیا ہے»۔ دوسری آیت میں ارشادہے: «ذلِكَ مِنْ أَنْباءِ الْغَيْبِ نُوحيهِ إِلَيْكَ وَ ما كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلامَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَ ما كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ؛ یہ غیب کی خبریں ہم آپ کو وحی کے ذریعہ بتا رہے ہیں اور آپ تو ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ اپنے قلم پھینک رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کی سرپرستی کرے اور نہ ہی آپ ان کے پاس (اس وقت) موجود تھے جب وہ جھگڑ رہے تھے »۔ امام خمینی فرماتے ہیں ان آیات سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ کے نزدیک مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے، مرد اور عورت دونوں کے لئے یہ ممکن ہے کہ وہ اللہ کے مقرب بندے بن کر کمال کے منازل طے کریں۔
حضرت زہرائے مرضیہ اسوہ حسنہ
امام خمینی خواتین کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: «اللہ کی جانب سے برگزیدہ خواتین کا راستہ منتخب کریں اور اسے جاری رکھیں اور اعلیٰ اسلامی مقاصد تک پہنچیں۔ امام خمینی حضرت زہرائے مرضیہ سلام اللہ علیہا کی ذات کو تمام خواتین کے لئے اسوہ حسنہ قرار دیتے ہوئے فرماتےہیں: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ایک ایسا نمونہ ہے جس میں عورت کا سارا وقار اور عورت کا تمام کردار سما گیا ہے؛ یعنی اللہ کی پسندیدہ تمام خوبیاں؛ روحانیت، ملکوتی جلوے اور انسانیت حضرت زہرائے مرضیہ سلام اللہ علیہا کی ذات میں جمع ہیں۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ہرلحاظ سے ایک کامل انسان تھیں۔ امام خمینی فرماتے ہیں تمام خواتین حضرت زہرائے مرضیہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کمال کے منازل طے کرسکتی ہیں، اسلام بھی یہی چاہتا ہے کہ مرد اور عورت دونوں کمال کے منازل طے کریں »۔
سیاسی اور سماجی سرگرمیاں
امام خمینی خواتین کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں: انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے، خواتین اپنی تقدیر کا خود فیصلہ کرسکتی ہیں سیاسی امور میں مداخلت کا حق رکھتی ہیں؛ بلکہ یہ ان کی شرعی ذمہ داری ہے۔ ». « اسلامی احکام کی پاسداری کرتے ہوئے خواتین کو سماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں مردوں کے شانہ بشانہ ہونا چاہیے، آج خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے سماجی اور مذہبی فرائض کو پورا کریں، عفت اور حیا کا خیال رکھتے ہوئے سیاسی اور سماجی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیں »۔ «عورت کو چاہئے کہ اپنی قسمت بدلنے میں کردار ادا کرے» امام خمینی نے خواتین کی سیاسی اور سماجی میدان میں موجودگی پر تاکید کی ہے، یہی وجہ ہے امام خمینی کے دور میں سیاسی مذاکرات کے لئے بیگم حریرچی کا انتخاب کیاگیا وہ سوویت یونین جانے والے مذاکراتی وفد میں شامل تھی۔امام خمینی فرماتے ہیں کہ «اگر انسان ساز خواتین کو معاشرے سے الگ کردیا جائے تو معاشرہ پستی اور انحطاط کا شکار ہوجائےگا .»۔ جیسے کہ آج کے دور میں یہ بات واضح ہے کہ جن معاشروں میں خواتین کا کردار نہیں ہے وہ معاشرہ پستی کا شکار ہے، جب انسان سازی کے میدان میں خواتین کے کردار کو نظر انداز کیا جاتا ہے او خواتین کو انسانی کمال کی راہ سے ہٹا کر کسی پست اور کم درجے کے راہ پر رکھنے کی کوشش کرنے والی قومیں نہ صرف کبھی ترقی نہیں کرسکتی ہیں؛ بلکہ شکست سے دوچار ہوجاتی ہیں؛ کیونکہ خواتین ہی عزت دار مردوں اور عزت دار خواتین کی پرورش کرتی ہیں؛ پس جس قوم میں عزت دار مرد اور عزت دار عورت نہ ہو وہ قوم بہت جلد نابود ہوجاتی ہے ۔
خاندان کی اہمیت
امام راحل کے نقطہ نظر سے خاندان انسانی تعلیم و تربیت کا پہلا اور اہم ترین درسگاہ ہے، یہ وہ مقام ہے جہاں سے انسانی جذبات ابھرتے ہیں؛ لہذا یہ معاشرے کا بنیادی رکن اور ستون ہے۔ بچوں کی تربیت تب بہتر ہوتی ہے کہ جب عورت اللہ تعالی کی جانب سے تمام انسانوں کو یکساں قرار دیئے جانے والے علمی، روحانی اور اخلاقی کمالات سیکھ لے، جب خاندانی ماحول نہایت اچھا اور پاکیزہ ہوگا تو پورا معاشرہ خود بخود ترقی کرے گا۔
امام خمینی تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ماں کی گود ہی سب سے بڑا درسگاہ ہے، جہاں بچے کی پرورش اور تربیت ہوتی ہے۔ بچہ ماں سے جو کچھ سنتا ہے وہ اس سے مختلف ہوتا ہے جو وہ استاد سے سنتا ہے۔ ماں بچے کی تربیت باپ اور استاد سے کہیں گنا بہتر کرسکتی ہے»۔
معاشرے کی خرابیوں کی جڑ، تربیت کا فقدان
امام خمینی معاشرے کے مسائل، مشکلات اور خرابیوں کی بنیادی وجہ بچے کی ماں سے علیحدگی قرار دیتے ہوتے فرماتے ہیں: وہ بچہ زیادہ تر جرائم اور سماجی بدعنوانیوں کا شکار ہوتا ہے جو ماں اور اس کی محبت سے محروم رہا ہو۔ امام خمینی مزیدفرماتے ہیں: وہ بچے جو اپنی ماں سے بچھڑ جاتے ہیں اور جن بچوں نے اپنی ماں کی محبت نہیں دیکھی، پیچیدہ،گہرے دکھی اور سخت دل ہو جاتے ہیں اور یہی معاشرے میں پیدا ہونے والی تمام یا زیادہ تر خرابیوں کی بنیاد ہے، ایسے ہی بچے بڑے ہوکر چوریوں اور خیانتکاریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی سب سے خوبصورت اور فکر انگیز تشریحات میں سے ایک یہ ہے کہ امام خواتین کو انسانی خواہشات کی تکمیل کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: «مرد عورت کی گود سے ہی معراج پر جاتا ہے، عورت مردوں اور عورتوں کی تربیت گاہ ہے »۔ عورت اس کائنات کی وہ بہترین مخلوق ہے جس کے وجود کے بغیر معاشرہ ناقص اور عیب دار ہے جس کی وجہ سے کائنات کا حسن، دلکشی اور رنگینیت برقرار ہے۔علاّمہ اقبال کہتے ہیں:
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
امام خمینی فرماتے ہیں: «اسلامی نقطہ نظر سے معاشرے کی تعمیر و ترقی میں خواتین کا کردار نہایت اہم اور حساس ہے، اسلام نے خواتین کو اتنی اہمیت دی ہے کہ وہ معاشرے میں اپنا انسانی مقام دوبارہ حاصل کرسکیں اور صرف ایک موجود ہونے سے باہرنکلیں، خواتین اسلامی قوانین کی رعایت کرتے ہوئے اسلامی حکومت کے مختلف عہدوں پر فائز ہوسکتی ہیں .» امام خمینی فرماتے ہیں کہ اسلامی نظام میں عورت بحیثیت انسان اسلامی معاشرے کی تعمیر وترقی میں مردوں کے ساتھ بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکتی ہے، عورت خود کو صرف ایک موجود فرض نہ کرے، نہ اسے خود کو اس حد تک نیچا دکھانے کا حق حاصل ہے اور نہ ہی مردوں کو ایسا سوچنے کا حق ہے »۔
لیکن بدقسمتی سے جدید دور خاص کر نام نہاد ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کو ان کی حقیقی حیثیت اور ان کے وقار کے مطابق حقوق دینے کے بجائے آزادی اور حقوق نسواں کے دفاع کے نام پر ظلم اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
فعال خواتین پر فخر
امام خمینی، خاندانی اور معاشرتی مسائل اور مشکلات کے حل اور خاص کر قرآنی اور اسلامی مقاصد کو آگے بڑھانےکےلئے کوششیں کرنے والی خواتین پر فخر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: مجھے ان خواتین پر فخر ہے جو معاشرے میں ثقافتی، اقتصادی اور عسکری میدانوں میں حاضر ہیں اور فعال کردار ادا کر رہی ہیں، مردوں کے شانہ بشانہ یا ان سے بھی بہتر طریقے سے کام کرتی ہیں ۔ واقعی امام خمینی کا عقیدہ، فکر اور عمل منفرد اور بے بدیل ہے۔
خواتین اور خاندانی طرز زندگی کے بارےمیں امام خمینی کے نظریات اور تشریحات نہایت اہم ہیں خاص طور پرخواتین کی تعلیم اور تربیت کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے باربار تذکر دیتے رہے ہیں۔
الحمدللہ، امام خمینی کے بعد، حضرت آیت اللہ خامنہای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت سنبھالی ہے انہوں نے امام خمینی کے اسلامی تعلیمات پر مبنی صحیح طرز فکر کو جاری رکھتے ہوئے، ہمیشہ خواتین اور خاندانی مسائل پر خصوصی توجہ دی ہے۔ ہم اپنے آیندہ مقالے میں آیت اللہ خامنہ ای کی نگاہ میں خواتین کے حقوق اور مقام پر روشنی ڈالیں گے۔